Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

نفسیاتی گھریلوں الجھنیں اور آزمودہ یقینی علاج

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2014ء

بتائیں میں کیا کروں؟
میں ایک لڑکے سے پیار کرتی ہوں‘ وہ بھی مجھے بے حد چاہتا ہے‘ ہم مرتو سکتے ہیں لیکن کسی صورت ایک دوسرے سے الگ نہیں ہوسکتے۔ ہم شادی کرنا چاہتے ہیں مگر ہمارے درمیان ایک رکاوٹ آڑے آرہی ہے اور وہ یہ ہے کہ میرے والدین نے اس لڑکے سے شادی کیلئے سرکاری ملازمت کی شرط رکھی ہے اور مجھے ان کی یہ شرط پوری ہوتی نظر نہیں آرہی۔ اب ہم صرف اسی صورت مل سکتے ہیں کہ ہم دونوں گھر سے بھاگ جائیں۔ اس مقصد کیلئے اُس لڑکے کے دوست ہماری مدد کرنے کو تیار ہیں۔ اب میں سوچتی ہوں کہ میرے اس اقدام سے میرے والدین کو کن حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میرے ابو ایک نہایت شریف انسان ہیں شاید وہ یہ صدمہ برداشت ہی نہ کرسکیں۔ اب آ پ بتائیں ایک طرف میری فیملی ہے اور دوسری طرف میرا پیار ہے۔ میں کون سا راستہ اختیار کروں۔ ( ک،ر۔ لاڑکانہ)۔
مشورہ: آپ خاصی سمجھدار ہیں اسی لیے آپ نے اپنے مسائل کا تجزیہ بھی بالکل درست کیا ہے جن باتوں کی آپ نے نشاندہی کی ہے وہ بالکل یقینی ہیں۔ گھر سے بھاگنے کی صورت میں سنگین حالات کا سامنا کرناپڑے گا۔ اس لیے اس خیال سے باز رہیں۔ البتہ آپ یہ ضرور کرسکتی ہیں کہ لڑکے سے کہیں کہ کسی اور اچھی جگہ ملازمت تلاش کرے۔ اس کے بعد آپ اپنے گھر والوں کو راضی کرنے کی کوشش کریں کہ وہ لڑکے کی سرکاری ملازمت کی شرط ختم کرکے آپ کا اس سے رشتہ طے کردیں۔ اگر اس کے باوجود بھی آپ کے گھر والے راضی نہیں ہوتے تو پھر آپ کو اپنی اور والدین کی عزت کی خاطر اپنے پیار سے دستبردار ہونا پڑے گا۔
شاید۔۔۔!!!محبت کی کمی
میری عمر 52 سال ہے‘ شادی شدہ اور پانچ بچوں کا باپ ہوں‘ ملازمت اچھی ہے‘ ایک سال میں تین مرتبہ پاکستان جاتا ہوں۔ فیس بک پر ایک بائیس سال کی لڑکی سے دوستی کرلی ہے۔ خود کو کم عمر ظاہر کیا ہے۔ وہ امریکہ میں رہتی ہے۔ مجھے اس سے دلی محبت ہوگئی ہے۔ اس کی تصویر ہر وقت میرے خیالوں میں گھومتی رہتی ہے۔ سال میں دو ماہ کیلئے بیوی بچے یہاں آجاتے ہیں‘ یہ لوگ یہاں یا اپنے ملک میں مجھے ہروقت اس لڑکی کا خیال آتا ہے۔ گھنٹوں اس کی آواز سننا چاہتا ہوں۔ میں نے اسے بڑی رقم بھی بھیجی مگر اس کے بعد سے اس نے خاموشی اختیار کرلی۔ نہ بات کرتی ہے نہ میرا فون ریسیو کرتی ہے۔ میرا ارادہ اس سے شادی کرنے کا تھا مگر اس نے انکار کردیا۔ مجھے اپنی بیوی سےکوئی شکایت نہیں مگر محبت کی کمی بھی ہے۔ (ش، دبئی)۔
مشورہ: ایک عورت نے آپ کے ساتھ زندگی گزاری۔ آپ کی غیرموجودگی میں بچوں کے ساتھ مسائل برداشت کیے‘ کوئی شکایت کا موقع نہیں دیا۔ پھر بھی محبت میں کمی ہے تو یہ شاید ہی دور ہوسکے۔ جو محبت آپ حاصل کرنے جارہے تھے اس کی بنیاد جھوٹ پر تھی۔ کم عمر ظاہر کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ دھوکہ تو وہ دے گئی۔ آپ کو چاہیے جو محبت حاصل ہے اس کی قدر کرلیں۔
کچھ مجبوریاں۔۔!!!۔
میری کچھ مجبوریاں ہیں جن کی وجہ سے ملازمت کرنی پڑرہی ہے۔ اب ایک بڑی عمر کا آدمی مجھے بہت تنگ کرتا ہے۔ میں غصہ سےدیکھتی ہوں تو وہ ڈر جاتا ہے۔ میں نے اپنی دوست کو بتایا وہ کہتی ہے اسے خود سبق سکھادو۔ میں سوچتی ہوں اپنے بھائیوں کوبتاؤں وہ آکر اسے ٹھیک کردیں گے لیکن میں چاہتی ہوں کوئی جھگڑا کیے بغیر اس مسئلےکو حل کرلوں۔ (ر، کراچی)۔
مشورہ: مجبوری میں ملازمت کرنا آپ کا حق ہے۔ ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ کوئی بھی مرد کسی لڑکی کی شخصی کمزوری جانے بغیر اسے تنگ نہیں کرسکتا۔ آپ کی شخصیت سے بھی اعتماد اور استحکام ظاہر نہیں ہوا ہوگا۔ جب خواتین کہیں کام کریں تو اپنے صنف نازک ہونے کا احساس نہیں کرنا چاہیے۔ دفتر کے معاملات میں اہل خانہ کی مداخلت مناسب نہیں ہوتی۔ بہتر تو یہی ہے کہ اپنے روئیے سے اسے روکیں لیکن مسئلہ زیادہ ہو تو کسی بھی بااختیار فرد سے شکایت کریں۔ ان میں منیجر یا متعلقہ افسر ہوسکتے ہیں۔
سخت مزاج والد
میری کلاس کے ایک لڑکے نے مجھ سے بدتمیزی کی۔ میں نے اسے تھپڑ مارا تو اس نے بھی مجھے مارا۔ پھر میری آٹھ دوست آگئیں اور ہم سب نے مل لڑکے کی پٹائی کردی۔ اس کی شرٹ پھاڑ دی۔ ایک لڑکی نے تو اس کی ٹائی سے اس کا گلا باندھ دیا۔ اب یہ شکایت پرنسپل کے پاس پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے ہمارے والدین کو بلوایا ہے۔ میں نے لڑکے سے معافی بھی مانگ لی ہے مگر بات ختم نہیں ہوئی۔ میں ڈر رہی ہوں کیونکہ میرے والد بہت ہی سخت مزاج ہیں۔ (غ،لاہور)۔
مشورہ: جن اداروں میں لڑکے اور لڑکیاں ساتھ پڑھتے ہیں وہاں ایک دوسرے کا احترام بھی ہوتا ہے۔ بات بھی کرتے ہیں اور پڑھنے کے حوالے سے ایک دوسرے کے کام بھی آتے ہیں۔ بہت چھوٹے بچے بھی ایک دوسرے کو اس طرح نہیں مارتےہوں گے۔ خاص طور پر تعلیمی اداروں میں مارپیٹ تو قابل مذمت ہے۔ آپ نے لڑکے سے بدلہ بہت زیادہ لے لیا اس قدر کہ ظلم ہوگیا۔ خاص طور پر ٹائی سے گلا باندھنے والی بات تو بہت ہی غلط ہے۔ اب تو آپ سب لڑکیوں کو اپنی اصلاح کیلئے پرنسپل اور والدین کا فیصلہ قبول کرنا چاہیے۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 769 reviews.